ہماری عجیب نفسیات
اہل تشیع کے ساتھ رہتے رہتے نجانے ہماری کیا عجیب نفسیات بن گئی ہے کہ ہم عثمانی سلاطین سے لیکر مغل بادشاہوں تک، یہاں تک کہ تیمور لنگ کا ذکر بھی کرینگے تو ان کے کارناموں سے بحث کرینگے اور مسلم تاریخ میں ان کے مثبت کردار پر فخر مند ہونگے لیکن جیسے ہی بات بنو امیہ اور بنو عباس کے حکمرانوں کی آتی ہے جو کہ نہ صرف اپنے شخصی کردار میں بلکہ حکومت کرنے کے طریقوں میں بھی بعد کے سلاطین عثمانی و تیموری سے بدر جہا بہتر و اعلی تھے، ہم ان کے جہادی کارنامے، علم کی ترویج میں ان کے کردار، ان کی عصری علوم کی ترقیات وغیرہ سب کو نظر انداز کرکے غیر ثابتہ، کمزور اور مبالغہ آمیز روایات کے تحت محض ان کی سئیات کا ذکر کرتے ہیں۔ اگر superficially دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہو کہ عثمانی و تیموری سلاطین کے سامنے اموی و عباسی خلفاء شخصی و انتظامی دونوں طور سے نہایت کوتاہ قد تھے۔ جبکہ حقیقت کی دنیا میں اموی و عباسی خلفاء کا دور خیرالقرون میں ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے علمی و انتظامی کارناموں کے تحت اپنے بعد والے سلاطین سے کوئی مقابلہ تک نہیں بنتا۔ لیکن ہم عثمانی اور ترکان تیموری یہاں تک کہ آل سعود کی حمایت میں نقل کردہ ہ...