موپساں کے افسانے "خودکشی" سے اقتباس
گزرتی عمر کے ساتھ میں جدوجہد کی لاحاصلی سے، زندگی کے اس بھیانک راز سے، کسی حد تک مفاہمت کر چکا تھا۔ ۔ ۔ لیکن آج رات کھانے کے بعد اس کائنات کی بےوقعتی ایک نئی روشنی میں میرے سامنے آشکارہ ہوئی۔ کبھی میں بہت خوش ہوا کرتا تھا۔ میں دنیا کی ہر چیز سے لطف اندوز ہوتا تھا۔ راہ چلتی کوئی خوبصورت عورت ۔ ۔ ۔ گلیوں بازاروں کی رونق ۔ ۔ ۔ میرا گھر ۔ ۔ ۔ مجھے تو اپنے لباس کی تراش خراش میں بھی دلچسپی ہوا کرتی تھی۔ لیکن ان سب مناظر کی تکرار نے میرا دل بیزاری سے بھر دیا اور میں یوں متنفّر ہو گیا جیسے لگاتار روزانہ ایک ہی ڈرامہ دیکھنے سے اکتاہٹ پیدا ہوتی ہے۔ پچھلے تیس سال سے میں ایک ہی وقت پر بیدار ہوتا ہوں اور پچھلے تیس سال سے میں ایک ہی وقت پر ایک ہی ریستوراں میں وہی ایک ہی کھانا کھاتا ہوں جو مختلف ویٹر میرے سامنے لا رکھتے ہیں۔ پھر میں نے سفر کرنے کے بارے میں سوچا۔ لیکن انجانی جگہوں پر مجھے ایسے اکیلے پن کا احساس ہوا کہ میں خوفزدہ ہو گیا۔ میں نے خود کو اتنا اکیلا محسوس کیا ۔ ۔ ۔ اس دنیا میں اتنا چھوٹا محسوس کیا کہ فوراً واپس اپنے شہر کی جانب روانہ ہو گیا۔ لیکن وہاں بھی وہی فرنیچر جو تیس سال سے اسی جگہ...