APOCALYPSE از فیصل ہاشمی
APOCALYPSE
نظر کی آخری سرحد پہ کوئی نقش ہے، جس میں
بھنور کی زد پہ کشتی کی مقدر آزما کوشش
قیامت خیز لمحوں میں صدا کے مُضمحِل پیکر
برہنہ رقص میں مشغول ہیں موہُوم سالوں سے
اور اِک سُنسان صحرا سے جرس کی گونج آئی ہے
روانہ ہو رہا ہے کارواں گمنام رستوں پر
بدلتی صورتِ حالات کی نوحہ سرائی سے
مُجھے محسوس ہوتا ہے کہ اب تم مِل نہیں سکتے!!
(فیصل ہاشمی)
Comments
Post a Comment