پہلے ‏ابجد ‏سے ‏مَیں ‏تعلیم ‏کیا ‏جانے ‏لگا

پہلے ابجد سے مَیں تعلیم کیا جانے لگا
پھر مجھے عرش پہ تسلیم کیا جانے لگا

وہ کہ اک دائرہ ہے، قابلِ تنصیف نہیں
کیوں اسے قوس سے تفہیم کیا جانے لگا

میرے خالق! مری وحدت کی حفاظت کرنا
المدد! آج مَیں تقسیم کیا جانے لگا

صاحبِ کُن بھی تھا اک اسم کی سرشاری میں
جب اسے لوح پہ ترقیم کیا جانے لگا

حاملِ احسنِ تقویم کبھی سوچا ہے؟
تُو اِدھر آتے ہی ترمیم کیا جانے لگا

کیا کرشمہ کسی درویشِ خدا مست کا ہے
ایک مجذوب بھی تعظیم کیا جانے لگا

عشق درگاہ پہ دم بستہ کھڑا ہے کب سے
حُسنِ نادیدہ کو تجسیم کیا جانے لگا

(پروفیسر رانا غلام محی الدین)

Comments

Popular posts from this blog

اک ‏سجن ‏ہوندا ‏سی ‏از ‏ارشاد ‏سندھو

ہر ‏قسم ‏کے ‏شر ‏اور ‏بیماری ‏سے ‏حفاظت ‏کی ‏مسنون ‏دعائیں

افتخار ‏حسین ‏عارف