آدھا ‏رستہ ‏از ‏واصف ‏علی ‏واصف

آدھا رستہ

آدھا رستہ طے کر آیا
اب کیا سوچ رہا ہے آخر
انجانی منزل کی جانب
چلتا جائے
یا واپس ہو جائے راہی!
سوچ کے بھی انداز عجب ہیں
سوچ کے ہی آغاز کِیا تھا
سَو رستوں میں ایک چُنا تھا
اور اب سوچ ہی روک رہی ہے
آگے بھی کُچھ تاریکی ہے!
لَوٹ کے جانا بھی مُشکِل ہے!
سوچ کا سُورج ڈُوب رہا ہے!
ایسے راہی کی منزل ہے __ آدھا رستہ!!

(واصف علی واصف)

Comments

Popular posts from this blog

مری ‏بات ‏بیچ ‏میں ‏رہ ‏گئی ‏از ‏امجد ‏اسلام ‏امجد

دل ‏بنا ‏دیا

اک ‏سجن ‏ہوندا ‏سی ‏از ‏ارشاد ‏سندھو