اللّٰہ بچائے ‏از ‏پیر ‏نصیر ‏الدین ‏نصیر

زندگی مطمئن ہے ہماری، خلفشاروں سے اللہ بچائے
جن دیاروں میں عنقا سکوں ہو، ان دیاروں سے اللہ بچائے

دوست کم اور دشمن زیادہ، گلعذاروں سے اللہ بچائے
ویسے پُرکار، ظاہر میں سادہ، ایسے پیاروں سے اللہ بچائے

مَیں چلا تو ہُوں اس انجمن میں، فتنہ کاروں سے اللہ بچائے
روکتے ٹوکتے ہیں یہ سب کو، پہرہ داروں سے اللہ بچائے

کیا کہا جا سکے اس نظر کو، اور پھر اس نظر کے اثر کو
نفع سمجھیں جو دل کے ضرر کو، ان اشاروں سے اللہ بچائے

ہم فقیروں کو ان کی طلب کیا، ملنے جلنے کا آخر سبب کیا
لطف کیا، ان کا غیظ و غضب کیا، شہریاروں سے اللہ بچائے

ہر صدا میں نہاں تیر و نشتر، ہر ادا ایک پوشیدہ خنجر
وار چھپ چھپ کے کرتے ہیں اکثر، پردہ داروں سے اللہ بچائے

وقت پر کام آتے نہیں ہیں، اپنے وعدے نبھاتے نہیں ہیں
خودنما، خودنگر، خودغرض ہیں، مجھ کو یاروں سے اللہ بچائے

ایک دھوکا ہے ان کا سہارا، جو جیا ان پہ بس اس کو مارا
ظُلمتِ ہجر میں یہ بلا ہیں، چاند تاروں سے اللہ بچائے

فتنہ جُو، فتنہ گر، فتنہ ساماں، دشمنِ جان و بدخواہِ ایماں
روندتے جا رہے ہیں یہ میداں، شہسواروں سے اللہ بچائے

مطمئن ہے نصیر اپنی ہستی، ہر قدم پر سفر کی ہے مستی
دشت کا ہو اُسے کس لئے غم، جس کو خاروں سے اللہ بچائے

(پیر نصیر الدین نصیر)

Comments

Popular posts from this blog

اک ‏سجن ‏ہوندا ‏سی ‏از ‏ارشاد ‏سندھو

ہر ‏قسم ‏کے ‏شر ‏اور ‏بیماری ‏سے ‏حفاظت ‏کی ‏مسنون ‏دعائیں

افتخار ‏حسین ‏عارف