ایک ‏سوال ‏از ‏افتخار ‏حسین ‏عارف

>< ایک سوال ><

میرے آبا و اجداد نے حُرمتِ آدمی کے لیے
تا ابد روشنی کے لیے
کلمۂ حق کہا!
مقتلوں، قید خانوں، صلیبوں میں بہتا لہو اُن کے ہونے کا اعلان کرتا رہا!
وہ لہو حُرمتِ آدمی کی ضمانت بنا
تا ابد روشنی کی علامت بنا!
اور میں پا برہنہ، سرِ کُوچۂ اِحتیاج،
رِزق کی مصلحت کا اسِیر آدمی
سوچتا رہ گیا
جِسم میں میرے اُن کا لہُو ہے تو پھر یہ لہُو بولتا کیوں نہیں؟

(افتخار عارف)

Comments

Popular posts from this blog

مری ‏بات ‏بیچ ‏میں ‏رہ ‏گئی ‏از ‏امجد ‏اسلام ‏امجد

اک ‏سجن ‏ہوندا ‏سی ‏از ‏ارشاد ‏سندھو

مرے ‏چارہ ‏گر ‏از ‏امجد ‏اسلام ‏امجد