بہت گہری اداسی ہے از ایوب خاور
بہت گہری اُداسی ہے
بہت کچھ کھو گیا ہے
بہت گہری اُداسی ہے
اداسی ہے
بہت گہری اداسی ہے
اداسی کیا کوئی سیّال سنّاٹا ہے
جو سینے سے معدے تک بہت آہستگی کے ساتھ اپنی تہہ کے اندر گونجتا ہے
اور قطرہ قطرہ کر کے دل کی سطحِ سرخ پر اس بیکرانی سے ٹپکتا ہے کہ میرے
ہاتھ کی پوروں میں اور پاﺅں کے تلووں میں اور آنکھوں اور پلکوں، پلکوں
کے پیچھے شکستہ ضبط کے ڈوروں میں جکڑی پتلیوں میں عالمِ سکرات
بھر دیتا ہے، ہونٹوں کے سرابوں اور رَگوں میں رکتے چلتے خون کے ذرّوں
چٹختی ہڈیوں کو دھول کرتا ہے
شجر زادی!
شجر زادی!
تری بانہوں کی شاخوں
اورترے ہونٹوں کے ہلکے قرمزی پتّوں کے
شبنم ساز سائے میں ٹھہرنے کی تمنّا کو یہ کس
رُخ کی تمازت کھا گئی ہے، اے شجر زادی
میں کس رُخ سے تجھے دیکھوں
اداسی ہے
بہت گہری اداسی ہے
اداسی کیا کوئی سیّال سنّاٹا ہے
جو....ٹھہرو....
مجھے....کچھ ٹھیک سے....کیفیتِ ِ....دل کو
بیاں ....کر....نا.... نہیں آیا
ذرا....
میں....سانس....لے لوں!
یہ زباں....لکڑی کا ....ٹکڑ....ا.... سا....
مرے جبڑے کی مٹھی میں چٹخنے لگ گیا ہے
کیا.... مجھے دو گھونٹ آنسو مل....سکیں ....گے
میں کچھ کہنے کی حالت میں تو آ لوں....
ٹھیک سے.... کیفیتِ دل.... کو ....بیاں کرنا....
شجر....زادی....
ذرا....ان....قرمزی پتوں....کا....شبنم ساز....سایہ
چند....لم....حوں ....کے ....
ادا....سی....
جاں.... کنی
سیّال....سنّا....ٹا
ر....گوں....میں....رک ....تا....چل.... تا....ہے
چ....ٹخ....تی....ہڈّ....یوں....کو
د....ھو....ل....کر....ت....ا....
(ایُّوب خاور)
Comments
Post a Comment