مستقل ‏کون ‏جگہ ‏دیتا ‏ہے ‏از ‏اتباف ‏ابرک

مستقل کون جگہ دیتا ہے
ہر کوئی دل سے اٹھا دیتا ہے

ڈھونڈ کر خود کو جسے سونپتا ہوں 
پہلی فرصت میں گنوا دیتا ہے

ہے خطا وار بھروسہ جو کرے
اس کا کیا ہے جو دغا دیتا ہے

خواب دیکھے ہے سماعت میری
اب ہمیں کون صدا دیتا ہے

سامنے کچھ ہے دکھاتا کچھ ہے
دل تو اندھا ہی بنا دیتا ہے

حسن سے بحث نہیں ہو سکتی
بات، باتوں میں گھما دیتا ہے

ہار جاتا ہے دلیلوں سے جہاں
شعر میرے ہی سنا دیتا ہے

عمر بھر خواب جو تکیہ تھا مرا
اب ڈرا کر وہ جگا دیتا ہے

کچھ جنوں پیشہ ہے دیوانہ ترا
کچھ زمانہ بھی ہوا دیتا ہے

جانے کیا روگ لگا ہے ہم کو
بندہ بندہ ہی دعا دیتا ہے

چار ہی دن کا تعلق ابرک
سب کی اوقات بتا دیتا ہے

Comments

Popular posts from this blog

میلادیوں کے گیارہ اعتراضات و شبہات کے جوابات

ہماری عجیب نفسیات

نعت ‏شریف ‏از ‏پیر ‏مہر ‏علی ‏شاہ ‏علیہ ‏رحمہ