تُم ‏نے ‏سُن ‏لیا ‏ہو ‏گا ‏از ‏فرحت ‏عباس ‏شاہ

تُم نے سُن لیا ہو گا

چاہتوں کے موسم میں
زخم جو بھی لگ جائے
عمر بھر نہیں سِلتا!
تُم نے سُن لیا ہو گا
شہر کی ہواؤں سے
وہ جو ایک دیوانہ
آتے جاتے راہی کو
راستوں میں ملتا تھا
اب کہیں نہیں مِلتا!!

(فرحت عباس شاہ)

Comments

Popular posts from this blog

مری ‏بات ‏بیچ ‏میں ‏رہ ‏گئی ‏از ‏امجد ‏اسلام ‏امجد

دل ‏بنا ‏دیا

اک ‏سجن ‏ہوندا ‏سی ‏از ‏ارشاد ‏سندھو