غزل از افتخار حسین عارف
کوئی تو پھول کھلائے دعا کے لہجے میں
عجب طرح کی گھٹن ہے ہوا کے لہجے میں
یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا
یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں
نہ جانے خلقِ خدا کون سے عذاب میں ہے
ہوائیں چیخ پڑیں التجا کے لہجے میں
کھلا فریبِ محبت دکھائی دیتا ہے
عجب کمال ہے اس بےوفا کے لہجے میں
یہی ہے مصلحتِ جبرِ احتیاط، تو پھر
ہم اپنا حال کہیں گے چھپا کے لہجے میں
Iftikhar Hussain Arif - افتخار حسین عارف
Comments
Post a Comment