تمہیں ‏میں ‏نے ‏بتایا ‏تھا ‏از ‏فریحہ ‏نقوی

تمہیں میں نے بتایا تھا

تمہیں میں نے بتایا تھا.... 
شکستہ پا نہیں،
 دیکھو!
شکستہ روح بھی ہوں میں...
مرے مفلوج ہاتھوں کو حیاتِ نو کا اب کوئی سہارا مت تھما دینا،
مری بجھتی ہوئی آنکھوں میں خوابوں کے ستارے مت جلا دینا 

بتایا تھا، کہ مدت سے
مرے معذور پیروں نے مجھے چلنے، کسی کے ساتھ چلنے کی
اجازت تک نہیں دی ہے،
مرے ٹوٹے بدن میں زندگی کا ایک بھی ذرّہ نہیں باقی،
تمہیں تو سب بتایا تھا....

تمہیں ضد تھی!
تمہیں ضد تھی مرے پیروں تلے پلکیں بچھاؤ گے،
مری خالی ہتھیلی پر دھڑکتا دل بناؤ گے،
تمہیں ضد تھی کہ بجھتی روح پر تم زندگی کی آگ رکھو گے...
مری بے نور آنکھوں میں دمکتے خواب رکھو گے...

تمہاری ضد کے آگے ہار مانی،
پھر سے اک دم توڑتی امید کے دھاگوں سے زخموں کو سِیا،
خود کو تمہیں سونپا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر جو اب کے ٹوٹا ہے.....!!

(فریحہ نقوی)

Comments

Popular posts from this blog

اک ‏سجن ‏ہوندا ‏سی ‏از ‏ارشاد ‏سندھو

ہر ‏قسم ‏کے ‏شر ‏اور ‏بیماری ‏سے ‏حفاظت ‏کی ‏مسنون ‏دعائیں

افتخار ‏حسین ‏عارف