تو ‏کیا ‏تم ‏لوٹ ‏جاؤ ‏گے ‏از ‏نبیل ‏احمد ‏نبیل

تو کیا تُم لَوٹ جاٶ گے؟

تُمہیں اِک عُمر
آنکھوں کے
جھروکوں میں بسایا ہے!
دلِ وحشی نے پُوجا ہے
تُمہیں برسوں 
تواتُر سے!
تُمہارے نام کی تختی
رکھی سِینے پہ آویزاں!
ہمیشہ خود کو رکھا ہے
تُمہارا مُنتظِر ہم نے!
تُمہارے واسطے ہم نے
جہاں کی دُھول چھانی ہے!
تُمہاری جستجو میں ہم
ہمیشہ دربدر ٹھہرے!
بس اِتنی آس پر جاناں
ہماری دِل کی وِیرانی کو تُم آ کر سجاٶ گے!
تو کیا تُم لَوٹ جاٶ گے؟؟

(نبیل احمد نبیل)

Comments

Popular posts from this blog

میلادیوں کے گیارہ اعتراضات و شبہات کے جوابات

ہماری عجیب نفسیات

مثالِ دستِ زلیخا تپاک چاہتا ہے از احمد فراز